کتاب: استنبول کے دن
مصنف: جمیل عباسی
نوعیت: سفرنامہ
سب سے پہلے تو سرورق پر ایک بھر پور نظر ڈالی اگرچہ پہلے اسکا دیداد کر چکی تھی لیکن ہاتھ میں آجانے کے بعد کتاب کو بغور دیکھنا اور پھر اسکی نئ نویلی سی خوشبو کو محسوس کرنا اور بات ہے۔ تو سروق کو ایک بھر پور نظر سے دیکھا اور اسکے ہر گوشے کو محسوس کیا یہ بھی کوئ قدیمی قسطنطنیہ کے سحر میں مبتلا کرتا ہے۔۔۔ گرینڈ بازار اور ساتھ آیا صوفیہ کی جھلک۔۔ قلمی نام "جیم عباسی" کی پہلی با ضابطہ تحریر یعنی کہ سفرنامہ۔۔
اسکا انتساب بھی بلاشبہ بہت خوب ہے ۔۔
عظمیٰ کے نام
اور عظمیٰ کے نام کے ساتھ ہی مجھے تارڑ صاحب کے وہ الفاظ یاد آتے ہیں عظمیٰ جو کہ جمیل ہے تو خوب صورت ہوا نا پھر ۔
اب جمیل عباسی کا تارڑ صاحب کے ساتھ جو عقیدت اور محبت کا تعلق ہے وہ اب ڈھکا چھپا نہیں بلکہ یہ بہت ہی گہرا ہے اور اسکا ثبوت تارڑ صاحب کے اپنے الفاظ میں دیباچہ کی صورت موجود ہے جو کہ ایک رشک آمیز کیفیت کا باعث ہے ماشاءاللہ ۔
اور دیباچہ میں جو کچھ تارڑ صاحب نے جمیل عباسی کے لیۓ تحریر کیا آگے سفر نامہ اسکی گواہی دیتا ہے کہ ایک قاری جب اسے پڑھنا شروع کرتا ہے تو پھر اسے اس سفرنامے کو پڑھے بنا ایک طرف رکھ دینا مشکل ترین ہوجاتا ہے۔۔ ایک سبک رفتار روانی دلچسپ تحریر مسکراتی سطریں جو کہ جیم عباسی کے اپنے مرشد کے نقش قدم انکی رہنمائ کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔۔۔
وہ کسی بیعزت سٹیشن کو عزت دینا ہو، آٹمن پرنس بننا ہو، پینڈو پت ہوتے ہوۓ نہ ہونے کا احساس ہو۔۔۔ خود کو "عربی" نا ثابت کرنے کی تغ و دو ہو یا ٹورسٹ ٹیسلری کیملیکا کی خواری ہو باقیوں کو بے وقوف سمجھتے ہوۓ ۔۔ بہت ہی خوب صورت مسکراتا ہوا عہد جدید میں کچھ قدیمی معلومات سے لیس ایک بہت دلچسپ سفرنامہ۔۔